غصے کے صحت پر اثرات۔۔۔غصہ قابو کرنے کے صحت مند طریقے

گلاب کا پھول خوبصورتی، خوشبو، پاکیزگی اور محبت کی علامت
سمجھا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں اسے مختلف ثقافتوں میں نہایت عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، لیکن اسلام میں اس کی روحانی اور طبی حیثیت بھی نہایت اہم ہے۔ گلاب نہ صرف ایک خوبصورت اور خوشبودار پھول ہے، بلکہ اس کے کئی جسمانی، روحانی اور نفسیاتی فوائد بھی ہیں، جنہیں اسلامی تعلیمات اور حکمت میں تسلیم کیا گیا ہے۔
اسلام میں صفائی، طہارت اور خوشبو کی بڑی تاکید کی گئی ہے۔ حضور اکرم ﷺ خوشبو کو پسند فرمایا کرتے تھے، اور روایت ہے کہ آپ ﷺ کو تین چیزیں محبوب تھیں: خوشبو اور نماز۔ گلاب کا پھول چونکہ خوشبو کا منبع ہے، اس لیے اس کا استعمال سنت نبوی ﷺ کی پیروی میں آتا ہے۔ کئی اولیاء کرام، صوفی بزرگ اور اہلِ دل حضرات گلاب کی خوشبو کو روحانیت سے جوڑتے ہیں۔ ان کے نزدیک گلاب کی خوشبو دل و دماغ کو سکون پہنچاتی ہے اور ذکر و اذکار میں یکسوئی عطا کرتی ہے۔
مشہور ہے کہ کچھ بزرگ حضرات وضو کے بعد گلاب کے پانی سے ہاتھ دھوتے تھے یا نماز کے بعد اسے چہرے پر لگاتے تھے تاکہ روحانی طہارت کے ساتھ جسمانی تازگی بھی حاصل ہو۔
صوفیاء کرام کی محافل میں جب درود و سلام کی محفلیں منعقد ہوتی ہیں، تو گلاب کے پھول یا گلاب کا عطر خاص طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض روایات اور اقوال کے مطابق درودِ پاک پڑھنے سے ماحول میں خوشبو پھیلتی ہے، اور گلاب کا استعمال اس روحانی خوشبو کی جسمانی نمائندگی کے طور پر کیا جاتا ہے۔ اسی لیے درود و سلام کی محفلوں میں گلاب کے پھول نچھاور کرنا یا مزارات پر چڑھانا روحانی وابستگی کی علامت ہے۔
طبِ نبوی ﷺ اور یونانی طب میں گلاب کو بطور دوا استعمال کرنے کے بے شمار فوائد بیان کیے گئے ہیں۔ گلاب کا عرق یعنی "عرقِ گلاب" نہ صرف جلد کو تازگی بخشتا ہے بلکہ دل و دماغ کو بھی سکون دیتا ہے۔ طب نبوی کے ماہرین کے مطابق گلاب کا پانی آنکھوں کی بینائی کے لیے مفید ہے، معدے کی تیزابیت کم کرتا ہے، اور ذہنی تناؤ میں کمی لاتا ہے۔
عرقِ گلاب کو سرد مزاج طبی دوا کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ دل کو فرحت بخشتا ہے، طبیعت کو خوشگوار بناتا ہے، اور جگر و معدہ کی گرمی کو کم کرتا ہے۔ خاص طور پر گرمیوں کے موسم میں اس کا استعمال نہایت فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔
اسلام میں نفسیاتی سکون اور دل کی راحت کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ قرآنِ پاک میں بار بار ذکر آتا ہے کہ اللہ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان ملتا ہے۔ جب انسان ذکرِ الٰہی کرتا ہے تو اس کے حواس کھلتے ہیں، دل مطمئن ہوتا ہے اور نفس پرسکون ہوتا ہے۔ گلاب کی خوشبو اسی طرح کی ایک قدرتی چیز ہے جو دماغ پر خوشگوار اثر ڈالتی ہے اور ذکر و فکر میں توجہ پیدا کرتی ہے۔
ماہرینِ نفسیات اور روحانی معالجین کا ماننا ہے کہ گلاب کی خوشبو اضطراب، بے چینی اور غم میں کمی لاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے صوفی بزرگ مراقبہ اور خلوت کے وقت گلاب کی خوشبو استعمال کرتے تھے۔
اسلامی تہذیب میں گلاب کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ عید، میلاد، نکاح، یا دیگر خوشی کے مواقع پر گلاب کے پھولوں سے سجاوٹ کی جاتی ہے۔ مزارات پر گلاب کی پتیاں چڑھانا ایک رواج بن چکا ہے، جس کا مقصد نہ صرف خوشبو پھیلانا ہوتا ہے بلکہ روحانی تعلق کو ظاہر کرنا بھی ہوتا ہے۔
گلاب کا پھول نہ صرف اپنی خوبصورتی اور خوشبو کے لیے مشہور ہے، بلکہ اسلام میں اسے روحانیت، پاکیزگی، اور جسمانی و ذہنی صحت کے لیے بھی اہم سمجھا گیا ہے۔ عرقِ گلاب، گلاب کی خوشبو، اور اس کے طبی فوائد سب مل کر اسے ایک ہمہ جہت نعمت بناتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ اس نعمتِ خداوندی کا شکر ادا کرتے ہوئے اسے اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کریں، نہ صرف جسمانی فائدے کے لیے بلکہ روحانی ترقی کے لیے بھی۔
Comments
Post a Comment